BRITIS RAAJ ME ULMAY E AHLE SUNNAT KE KIRDAR

برٹش راج میں علماء اہل سنت کے کردار
(مطالعہ کریں فرقوں میں نہ  بٹیں)
سعد حنفی (تحریک اصلاح عقائد)
سن عیسوی  2022میں اگست کا مہینہ شروع ہو چکا ہے اور چند دنوں کے بعد 15اگست بھی آ جائیگا اور اسی تاریخ کو ہمارے ملک بھارت کی آزادی کو 75سال کا عرصہ گزر جائیگا۔اس ماہ اگست میں پورے ملک بھارے میں ہر مذاہب کے لوگ آزادی کے ان متوالوں کو یاد کرتے ہیں جنھوں نے ہند وستان کی آزادی میں حصہ لیا،کہیں اس دور کے سیاسی لیڈران کی مدح سرائی ہے تو کہیں علماء اسلام کی،ان سب کے ساتھ ساتھ ان ظلم وستم کو بھی یاد کیا جاتا ہے جو انگریزوں نے ہم بھارتیوں پر کئے،عام نوجوان سے لیکر مذہبی پیشواؤں تک کو نہ چھوڑا گیا۔یہ سب تذکرے،ظلم ستم،زیادتی،اور مجاہدین آزادی کا ہم بچپن سے ہی سنتے آ ئے کبھی اسکولوں میں تو کبھی سیاسی لیڈران کے جلسوں میں تو کبھی ٹی وی پروگراموں میں،لیکن ایک بات جس کا ذکر خاص اس موقع پر ہو نا چا ہئے وہ کہیں نہیں کیا جاتا وہ ہے مسلمانوں کے اتحاد کو توڑنے کیلئے اسلام میں انگریزوں کے ذریعہ ایجاد کر دہ فتنوں کا اس معاملے میں غیر مسلموں سے تو کوئی مطلب نہیں ہاں ہم اپنے ہم مذہب لوگوں کو ضرور ان سے آگاہ کر نا چا ہیں گے اور علماء اہل سنت کا کردار جو کہ نہ صرف انگریزوں کے خلاف جہاد بلکہ ان فتنوں سے بھی لڑنا لازمی ہو چکا تھا جو مسلمانوں میں بوئے گئے تھے۔
     سن عیسوی 1857 غدر کے بعد جب انگریزی سامراج کے قدم لڑکھڑانے لگے تو ان لوگوں نے یہ ٹھان لی کہ جب تک مسلمانوں میں اتحاد ہے ہم آسانی سے اس ملک پر راج نہیں کر سکتے۔ایسے حالات کو مد نظر رکھتے ہو ئے امت کے کچھ با اثر علماء  کے گھرانوں پر انکی نظر گئی اورروپیوں کے دم پر ان میں سے کچھ ایسے لوگوں کو چنا گیا جن پر پہلے ہی یہودیوں کے فتنہ پرور مولوی شیخ عبدالوہاب نجدی کا کچھ اثر پایا گیا تھا شیخ عبدالوہاب نجدی جس نے ملک حجاز میں عوام اہل سنت کا قتل عام کرایا اور اپنے نئے مذہب کو نہ ماننے والوں کو کافر ومشرک بتا کر ان پر ظلم وستم کئے،اسی تحریک کو ہند میں لانے کیلئے شاہ اسماعیل دہلوی کو چنا گیا جس نے ایک کتاب تقویۃ الایمان لکھی جس میں شیخ عبدالوہاب نجدی کی کتاب”کتاب التوحید“ اور اس کی تحریک کے مطابق قرآن واحادیث کے مفہوم کو اپنی منشا کے مطابق گڑھا گیا۔اور جب یہ کتاب منظر عام پر آ ئی تو سارے ملک میں علماء اہل سنت بے چینی کا شکار ہو ئے۔ایک طرف انگریزوں کے خلاف جہاد اور دوسری طرف امت محمدیہﷺ میں فتنوں کا پھیلنا۔علماء اہل سنت کیلئے یہ دو طرفہ لڑائی شروع ہو گئی اب جو علماء اسلام پہلے سیدھا انگریزوں کے خلاف جہاد کررہے تھے اب انہیں دو طرفہ لڑائی میں کودنا پڑا۔ایک طرف دین اسلام کی حفاظت اور دوسری طرف وطن کی حفاظت۔
اسی کا تذکرہ کرتے ہو ئے مسٹر ابو الکلام آزاد لکھتے ہیں ”شاہ عبدالعزیز کے انتقال کے بعد جب انھوں نے(اسماعیل دہلوی) تقویۃ الامان اور جلاء العینین لکھی اور ان کے اس مسلک کا ملک میں چر چا ہوا،تو تمام علماء میں ہلچل پڑ گئی ان کے رد میں سب زیادہ سرگرمی بلکہ سربراہی مولانا منورالدین نے دکھائی،متعدد کتابیں لکھیں“۔(آزاد کی کہانی آزاد کی زبانی صفحہ 55)اس کے بعد علماء اسلام گروہ بندی میں بٹ گئے اور جن معمولات کو شیخ عبدالعزیز اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جیسے بڑے بڑے اکابرین اہلسنت مستحب جانتے تھے انہیں بدعت کا نام دے کر انہیں کے خانوادہ سے اسماعیل دہلوی نے امت میں فساد بر پا کر دیا تھا۔
پتہ چلا کہ قرآن وحدیث کی جو سمجھ مولوی اسماعیل دہلوی نے دکھائی اور شاید ان بزرگان دین میں نہیں تھی تبھی تو جب ان سے انکے گھر کے بزرگوں کا تذکرہ کیا جاتا کہ انھوں نے بھی تو انہیں معمولات کوپسند کیا تو جواب میں مولوی اسماعیل کہتا کہ مجھے جواب قرآن واحادیث سے چاہئے حالانکہ کئی مناظروں سے اس کی غیر موجود گی اور راہ فرار نے اس بات کو واضح بیان کر دیا تھا کہ نہ یہ قرآن واحادیث کو ماننے والا ہے اور نہ ہی ان بزرگان دین کو جن کو پورے ملک میں عزت وبزرگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
انگریزوں کی یہ چال کامیاب رہی اور دھیرے دھیرے امت مسلمہ کے بہت سے افراد تحریک وہابیت کے شکار ہو تے چلے گئے۔اور یہ ایک گروہ کی شکل اختیار کرتا چلا گیا۔
   اسماعیل دہلوی کے اس فتنے کے خلاف مجاہد آزادی،حضرت علامہ فضل حق خیرآبادی نے اپنے ایک رسالہ ”تحقیق الفتویٰ“میں فتویٰ کفر صادر فر مایا اور اس کی تائید میں دہلی کے مشہور ومعروف علماء اہل سنت نے اپنی دستخط اور مہر یں ثبت کرکے مولوی اسماعیل دہلوی کو کافر ومرتد قرار دیا۔ان علماء دہلی کے نام اس طرح ہیں (1) مولوی المتوکل علیٰ اللہ محمد شریف صاحب  (۰۴۲۱ھ) (2) مولوی حاجی محمد قاسم صاحب(3) مولوی فقیر محمد حیات الآری صاحب(4) مولوی کریم اللہ صاحب (5) محمد رشید الدین صاحب(6) مخصوص اللہ صاحب (7) مولانا محمد رحمت صاحب (8) عبدالخالق صاحب (9) محمد عبداللہ(10) محمد موسیٰ(11) خادم محمد(12) محمد شریف (13)محمد حیات (14)  صدرالدین(15)احمد سعید مجددی (16) رحیم الدین (17) محبوب علی صاحب۔
  ناظرین ملاحظہ فر مائیں! اس فتویٰ کی تصدیق کرنے والوں میں استاد المحدثین حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الر حمہ کے مشاہیر تلامذہ حضرت مفتی صدرالدین دہلوی حضرت مولانا رشید الدین خاں،حضرت مولانا محبوب علی وغیرہ کیساتھ ساتھ حضرت مجدد الف ثانی علیہ الر حمۃ والرضوان کے مبارک نسبی خاندان کے چشم وچراغ درویشوں،فقیروں کے مرجع حضرت مولانا شاہ احمد سعید نقشبندی مجدد اور خود ملا اسماعیل دہلوی کے دو چچازاد بھائی حضرت مولانا شاہ مخصوص اللہ اور حضرت مولانا شاہ محمد موسیٰ جلوہ نما ہیں۔ 
  یہ واضح رہے کہ مولوی اسماعیل دہلوی کے عقائد کفریہ وخیالات باطلہ کی مخالفت کرنے والے صرف یہی علماء نہیں جن کی مہریں تحقیق الفتویٰ میں ثبت ہیں بلکہ مولوی عبدالحئی دہلوی کو چھوڑ کر باقی سارے علمائے دہلی مولوی اسماعیل کے عقائد کفریہ کی تردید میں سرگرم تھے ان ہی علمائے دہلی میں سے مولانا منورالدین علیہ الر حمہ ہیں جو حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الر حمہ کے تلمیذار اور مسٹر ابو الکلام آزاد کے والد مولانا خیرالدین علیہ الرحمہ کے نانا ہیں۔
   مولانا منورالدین علیہ الرحمہ نے مولوی اسماعیل دہلوی کے خلاف کس قدر سرگرمی دکھائی اس کو خود مسٹر ابو الکلام آزاد نے اپنی زبانی بیان کیا ہے جس کا ذکرہم نے پہلے ہی کیا ہے۔
   غرض یہ کہ جن عقائد باطلہ کی بنیاد شیخ عبدالوہاب نجدی کے ذیعے عثمانی سلطنت کو توڑنے کیلئے رکھی گئی انہیں عقائد باطلہ کو انگریزوں نے شاہ اسماعیل دہلوی کے ذریعے ہند میں مسلمانوں کے اتحاد اور بھائی چارہ کو توڑنے کیلئے رکھی گئی۔اور علمائے اہلسنت علمائے حجاز کی طرح علمائے ہندوستان بھی اس فتنے کا پرزور رد فر مانے لگے لیکن یہاں پر علمائے اہل سنت کیلئے دو چنوتی تھی ایک انگریزی سامراج کے خلاف جہاد اور دوسرا مسلمانوں میں اٹھنے والے ان انگریزی یہودی ایجنٹوں کے فتنوں سے لڑائی۔
  تاریخی مطالعہ کے بعد یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ مولوی اسماعیل دہلوی نے واقعی میں ان فتنوں کو جنم دیا جو اہل سنت میں پہلے کبھی موجود نہ تھے یہی وجہ ہے کہ اسماعیل دہلوی کے ان عقائد باطلہ کا رد علمائے اہلسنت کی ایک بڑی جماعت نے کیا بلکہ چند ایک کو چھوڑ کر سارے ملک کے علمائے اہل سنت نے اس کی مخالفت کی اور اسے کافر ومرتد قرار دیا۔
اگلی قسط میں ہم بیان کر یں گے کہ وہ کون سے عقائد تھے جنکی بناء پر مسلمانوں میں انتشار بر پا ہوا اور انگریزو یہود اپنے مقصد میں کامیاب ہو ئے۔

Comments

Popular posts from this blog

Hassamul Harmain Ka Pas Manzer

اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات

22 Rajjab Ke Kunde Aur Munafikeen