SHAYAD KE UTAR JAYE





 

شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات.......... تیسری قسط

∞∞∞∞∞∞∞∞∞∞
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب اور قرآن پاک ۔۔۔۔۔از سعد حنفی

جیسا کہ ہم نے اشرفعلی تھانوی کی کتاب حفظ الایمان کی اس ناپاک عبارت کو قرآن مجید کی نص کے خلاف ثابت کر دیا ہے اور واضح طور پر اہل ایمان اس کو ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ جہاں ایک طرف اللہ رب العزت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں فر مایا۔تو تھانوی کا یہ قول مردود ہو گیا کہ ایسا علم غیب تو ہر صبی،مجنون،وجمیع حیوانات کیلئے بھی حاصل ہے۔جبکہ اللہ رب العزت نے فر مایا عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْھِرُ عَلیٰ غَیْبِہٖٓ اَحَدًا oیعنی غیب کا جاننے والے اپنے غیب پر کسی کو بھی مطلع نہیں فر ماتا۔بالکل اسی طرح جیسا کہ ہم کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں لا الہ یعنی نہیں کوئی معبود۔مطلب یہاں پر تمام ہی باطل معبودان کا رد فر مادیا گیا جیسے سورہ جن میں پہلے تو تمام مخلوق کے علم غیب کی نفی بیان کر دی گئی اور جیسے ہی کلمہ طیبہ میں الااللہ مطلب سوائے اللہ رب العزت کے کوئی معبود نہیں اسی طرح جو اللہ رب العزت کے خصوصی غیب ہیں جن سے ساری مخلوق کی نفی کی گئی کہ اللہ رب العزت اپنے خاص علوم غیبیہ کسی پر مطلع نہیں فر ماتا۔ الا من ارتضیٰ من رسول ماسوااپنے چنے ہو ئے رسولوں کے۔اب اگر کوئی تھانوی کے پیرو کار تھانوی کی طرح جہالت کرے اور ایک آیت سے مفہوم اخد کرے کہ دیکھو اللہ رب العزت نے کسی کو بھی اپنے غیب پر مطلع نہیں فر مایا۔تو ایسے لوگوں کو چاہئے کلمہ بھی الا سے پہلے کا پڑھیں اور سب جگہ چلاتے پھریں نہیں ہے کوئی معبود نہیں ہے کوئی معبود،کلمہ میں جب الا آیا تو وہاں بھی سبھی معبودان باطل کا رد کرنے بعد آیا کہ ماسوا اللہ کے۔اسی طرح ساری مخلوق کے علوم غیبیہ کا رد کرنے کے بعد اللہ رب العزت نے فر مایا الا۔ماسوا۔ من ارتضیٰ من رسول ۔ان پسندیدہ چنے ہوئے رسولوں کے اور وہ ایسے ہی نہیں بلکہ وہ علوم غیبیہ اتنے خاص ہیں کہ انکے ارد گرد محافظ و نگہبان رب تعالیٰ نے لگادئیے کہ یہ علوم غیبیہ سوائے اسکے پسندیدہ چنے ہوئے رسولوں کے کسی اور کو نہ معلوم ہو سکیں۔
علامہ اسماعیل حقی حنفی متوفی1137ھ لکھتے ہیں :
اللہ تعالیٰ علی الاطلاق علم غیب کے ساتھ منفرد ہے،پس اس کے علم غیب پر مخلوق میں کوئی بھی اس طرح کامل مطلع نہیں ہوتا کہ اس کو مکمل انکشاف تام ہو جائے،جس سے علم الیقین واجب ہو جائے،ماسوا ان کے جن کو اس نے چن لیا ہے جو اس کے رسول ہیں تاکہ ان کو اپنے بعض علوم غیبیہ پر مطلع فر مائے جو ان کی رسالت سے متعلق ہوں ( تفسیر روح البیان )صاحب تفسیر البیان نے واضح کر دیا کہ بعض علوم غیبیہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہیں وہ کیا ہیں اور وہی بعض علوم غیبیہ جنھیں اللہ عزوجل اپنے خاص علوم غیبیہ سے کچھ پر اپنے پسندیدہ رسولوں کو مطلع فر ماتا ہے وہ انکی رسالت کی دلیل بنتے ہیں۔ اب تھانوی جی کہتے ہیں اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور علیہ السلام کی ہی کیا تخصیص،ارے جاہل نیم حکیم ذرا قرآن کو سمجھ تو لیتا،کہ وہی بعض علوم غیبیہ ہی کی خصوصیات نے ہی تو نبی مکرم کیلئے رسالت کی دلیل بنے ہیں جنھیں تم کہتے ہوں کہ اس میں رسول اللہ کی کیا تخصیص؟سن لو منافقین نجدیہ وہ بعض علوم غیبیہ ایسے نہیں کہ ہر صبی،بہائم مجنون وجمیع حیوانات کو عطا ہو جائیں۔بلکہ ان بعض علوم غیبیہ پر صرف انبیاء علیہم السلام کو ہی مطلع کیا جاتا ہے وہ جو خاص ہیں۔لیکن تھانوی صاحب ان بعض علوم غیبیہ کو ہر صبی،بہائم،مجنون وجمیع حیوانات کیلئے بھی مانتے ہیں۔اس کا مطلب انبیاء کیلئے تو وہ بعض علوم غیبیہ انکی رسالت کی دلیل ہیں لیکن تھانوی صاحب ان جانوروں اور پاگلوں کو بعض علوم غیبیہ کے حقدار بتا کرکس بات کی دلیل دے رہے ہیں۔اسی لئے تو مولانا عمر اچھروی صاحب لکھتے ہیں ”ذالک من انباء الغیب نوحیہ الیک (ترجمہ)یہ غیب کی خبروں سے ہے جو ہم نے وحی کیا اس کو آپ کی طرف(یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف)اللہ تعالیٰ نے ارشاد فر مایا کہ یہ قرآن مجید جو آپ کی طرف وحی کررہے ہیں یارسول اللہ ﷺ یہ تمام غیبی خبریں ہیں۔اور مصنف حفظ الایمان نے یہ کہا ہے کہ ایسے علوم غیبیہ تو صبی ومجنون اور کتے بلے خنزیر کو بھی حاصل ہے(یہاں مولانا عمر صاحب نے تھانوی کے جمیع حیوانات کہنے کی بناء پر کتے،بلے،خنزیر لکھا ہے) جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بعض علوم غیبیہ جن کو قرآن شریف کہا جاتا ہے ہر فرد حیوان اور صبی اور مجنون بھی نازل ہیں۔(معاذ اللہ)(مقیاس حنفیت ص:221)“قارئیں کرام ذرا سوچئے تھانوی کی عبارت کس قدر گستاخانہ ہے۔ایک طرف اللہ رب العزت ان بعض علوم غیبیہ کو رسالت کی دلیل کیلئے انبیائے کرام کو عطا فر ماتا ہے دوسری طرف تھانوی جی کو حضور علیہ السلام کی رسالت سے مطلب ہی نہیں بلکہ وہ توابو جہل کی طرح انکی رسالت کے دشمن بن بیٹھے ہیں اور جن بعض علوم غیبیہ پر حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلع فر مایا انہیں تھانوی جی کسی قدر بھی رسالت مآب ﷺ کیلئے خصوصیت نہیں مانتے انکے نزدیک تو ایسے بعض علوم غیبیہ ہر صبی،مجنون،بہائم وجمیع حیوانات کیلئے بھی حاصل ہیں۔تو ا س میں حضور علیہ السلام کی کیا خصوصیت ہے۔اب تھانوی کے ماننے والے جانوروں کا علم غیب ثابت کریں۔اور ہم الحمدللہ عاشقان مصطفےٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کو ثابت کریں گے۔
اگلی قسط میں اسی آیت پر اور بھی تبصرہ کیا جائے گا اور براہین قاطعہ کی گستاخانہ عبارت کا رد بھی نص قرآن سے کیا جائیگا جہاں انکے منافقین کو شیطان کیلئے تو نص مل جاتی ہے لیکن رسول اللہ ﷺ کیلئے کوئی نص نہیں ملتی

Comments

Popular posts from this blog

Hassamul Harmain Ka Pas Manzer

اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات

22 Rajjab Ke Kunde Aur Munafikeen