Ye Dushmani Nahi To Phir Aur Kiya Hai?

 



یہ دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟

از سعد حنفی(تحریک اصلاح عقائد) 
----------------------------------------
     محترم دوستوں السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاۃ
    یوں تو منافقین دور رسالت میں ہی جنم لے چکے تھے جو بظاہر کلمہ کا اقرار تو کرتے تھے لیکن حضور علیہ السلام میں خامیاں آپ علیہ السلام کے خاندان پر طنز وطعن کرنا انکی فطرت میں موجود تھا یہی وجہ ہے اللہ رب العزت نے ان منافقین کیلئے سخت وعیدفر مائی اور انکے لئے سخت احکامات جاری فر مائے۔اسکے باوجود منافقین کی فطرت نہیں بدلی وہ نبی کریم کے معجزات کو ملاحظہ کرتے پھر بھی انکی حقیقت کو نہ جان سکے اور کفارسے مل کر اس پر بھی مذاق اڑاتے مسلمانوں میں فتنہ بوتے،اور یہی سلسلہ آج تک چلا آ رہا ہے آج بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جو بظاہر کلمہ تو پڑھتے ہیں نمازیں ادا کرتے ہیں روزہ رکھتے ہیں لیکن اسکے برعکس وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف انکا ذکر نہیں سن سکتے اور جب بھی حضور علیہ السلام کی ذات پاک کے بارے میں کوئی سوال آتا ہے تو اس پر انکے جواب انکی دشمنی بیان کر دیتے ہیں،اسی طرح کا ایک سوال مولوی رشید احمد گنگوہی سے کیا گیا۔”لفظ رحمۃ اللعالمین مخصوص آنحضرتﷺ سے ہے یا ہر شخص کو کہہ سکتے ہیں؟تو جواب دیا گیا:لفظ رحمۃ اللعالمین صفت خاصہ رسول اللہ ﷺ کی نہیں ہے،بلکہ دیگر اولیاء وانبیاء اور علماء ربانیین بھی موجب رحمت عالم ہوتے ہیں اگر چہ جناب رسول اللہ ﷺ سب میں اعلیٰ ہیں لہٰذا اگر دوسرے پر اس لفظ کوبتاویل بول دیوے تو جائز ہے۔
یہاں پر سوال لفظ رحمۃ اللعالمین کے استعمال پر ہے نہ کہ صفت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر لیکن موقع ملاتو جناب نے اپنی منافقت دکھا دی سائل نے سوال کیا کہ لفظ رحمتہ اللعالمین مخصوص آنحضرت ﷺ سے ہے یا ہر شخص کو کہہ سکتے ہیں،تو جواب لفظ رحمت اللعالمین کی صفت پر دیا گیا،جبکہ خود ہی اقرار کیا ہے کہ حضور علیہ السلام سب میں اعلیٰ ہیں لہٰذا کسی دوسرے پر اس لفظ کو بتاویل بول دیوے تو جائز ہے،اب اگر ہم سوال کر بیٹھے کہ”لفظ رب اللہ کیلئے خاص ہے یا ہر شخص کو رب کہہ سکتے ہیں تو کیا مولوی رشید احمد گنگوہی یا اسکے ماننے والے مناظرین یہ جواب دے سکتے ہیں کہ لفظ رب صفت رب العزت نہیں؟سوال لفظ پر کیا جائے اور جواب اس صفت کے انکار پر دیا جائے کیا یہ دشمنی نہیں۔
    اسی طرح مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی نے اپنی کتاب حفظ الایمان میں لکھا کہ اگر بعض علوم غیبیہ حضور علیہ السلام کو حاصل بھی ہیں تو اس میں حضور علیہ السلام کی کیا خصوصیت ایسا علم غیب تو ہر پاگل،بچوں اور جانوروں کیلئے بھی حاصل ہے،اسلئے کہ ہر دوسرا شخص اس بات کا علم رکھتا ہے جو دوسرے سے مخفی ہے،(حفظ الایمان) اب یہاں مولوی اشرف علی تھانوی کے اصول کی بناء پر دنیا میں کسی عالم کو عوام پر فضیلت نہیں ہو سکتی اسلئے کہ کل علم تو کوئی عالم نہیں جانتا اور بعض کا دعویٰ انکے لئے کرنا تو ایسا ہی ہے جیسے کسی ہوٹل کے چپراسی کوحاصل ہو تا ہے اسلئے کہ ہر کوئی اپنے اندر کچھ ایسے علم وہنر رکھتا ہے جودوسروں میں نہیں ہوتے،
    دیکھئے نبی کریم ﷺ کی صفات کا انکار کرنے والے کہاں کہاں پھنس رہے ہیں۔اسی طرح براہین قاطعہ میں مولوی خلیل انبیٹھوی نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ اسطرح کیا کہ شیطان اور ملک الموت کو علم محیط زمین کا ہے لیکن فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے اسکو ثابت کرنا شرک ہے،(مفہوم عبارت براہین قاطعہ) اب یہاں غور کیجئے کہ شیطان اور ملک الموت کا علم جیسے بھی یہ ثابت کریں تو شرک نہیں لیکن حضور علیہ السلام کیلئے ثابت کرنا شرک ہے مطلب کیا شیطان اور ملک الموت کیلئے ثابت ہونے سے شرک شرک نہیں رہتا ہے پتہ چلا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دشمنی میں یہ کچھ بھی بکواس کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔کیا شیطان اور ملک الموت انکے خدا ہیں جو انکے لئے ثابت کرنا شرک نہیں لیکن حضور کیلئے ثابت کرنا شرک ہے۔
     اسی طرح امام الوہابیہ مولوی اسماعیل دہلوی نے لکھا کہ نماز میں گائے،بیل،گدھے یہاں تک کہ اپنی بیوی سے مجامعت کا خیال لانا بہتر ہے مگر حضور علیہ السلام کا خیال لانابرا ہے (مفہوم عبارت صراط مستقیم) اب یہاں غور کیجئے کہ جس نبی پر نماز میں سلام پڑھا جائے اس نبی کا خیال نماز میں لانا برا بتا دیا گیا اور اسکے بر عکس بیوی سے مجامعت،گائے،بیل گدھے کے خیال کو بہتر بتایا گیا۔کیا یہ رسول اللہ ﷺ سے کھلی دشمنی کا اظہار نہیں؟
    اسی طرح کبھی یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیوبند مدرسہ کاشاگرد بتانے کی کوشش کرتے ہیں کبھی اپنے اجتما گاہ کی صفائی کرنے والا بتادیتے ہیں کبھی انکے پیر ومرشد کا باورچی بتاتے ہیں۔یہ ہے ان منافقین کی نظر میں حضور علیہ السلام کا مقام۔اور انکا عشق رسول۔
https://chat.whatsapp.com/EXywwntb7roFN7qGWYLnvJ



Comments

Popular posts from this blog

Hassamul Harmain Ka Pas Manzer

اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات

22 Rajjab Ke Kunde Aur Munafikeen