Bidatiyon Ke Propagende Part 3

بدعتیوں کے پرو پیگنڈ ے    سلسلہ نمبر 3

محترم احباب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کا ۃٗ

حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ کسی شخص کے جھوٹا اور گناہ گار ہونے کیلئے اتنا کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات(بلاتحقیق) آگے بیان کردے۔(صحیح مسلم) 

پروپیگنڈا نمبر۳:۔مولانا احمد رضا فاضل بریلوی کے استاد قادیانی تھے۔یا ان کے استاد مرزا غلام احمد قادیانی کے بھائی تھے۔

بدعتیوں کے پروپیگنڈا میں سے ایک پروپیگنڈا یہ بھی ہے کہ ان کا دعویٰ ہے کہ امام اہل سنت امام احمد رضا خاں علیہ الر حمہ نے مرزا غلام احمد قادیانی کے بھائی سے علم حاصل کیا۔اور یہ پرو پیگنڈا اتنا عام کیا گیا کہ خود کو صحیح حدیث کا پیرو کار بتانے والے بھی اس جھوٹ کو صرف اسلئے مان بیٹھے کہ ان کی منافقت کے پردے بھی امام اہل سنت نے ہی چاک کئے تھے یہی وجہ تھی کہ ان نام نہاد اہل حدیثوں،وہابیوں،دیوبندیوں کو صرف امام اہلسنت کے نام پر پروپیگنڈا اور جھوٹ پھیلانے کا اتنا جنون سوار تھا کہ جو من میں آ تا بک دیتے۔اور دلیل کے نام پر انکے پاس کچھ نہ ہو تا۔

    امام اہل سنت چودھویں صدی کی وہ عظیم شخصیت کہ جن کے سامنے کوئی بھی گستاخ رسول منافق اپنے آپ کو چھپا نہیں سکا اور امام اہل سنت نے ان سب باطل فتنوں کا ایسا رد فر مایا ہے کہ آج بھی ان منافقین کے پا س اپنی صفائی میں کوئی جواب نہیں بن پڑا حالت ایسی ہوگئی ہے کھسیانی بلی کھبا نوچے۔مطلب اپنے باطل فتنوں کی صفائی تو ان سے بن نہیں پڑی تو ان لوگوں نے امام اہل سنت کو بدنام کرنے کیلئے نئے نئے پروپیگنڈے بنانے شروع کر دئیے اور نا سمجھ عوام کو ان معاملات میں الجھا کر اپنے باطل فتنے کو پروان دینے لگے۔

     اب دیکھئے اس دعویٰ کو کہ جس میں کہا گیا ہے کہ امام اہل سنت اعلیٰ حضرت کے استاد مرزا غلام احمد قادیانی کے بھائی تھے۔ایک دعویٰ جو نظر سے گزرا وہ ہے ”بریلویت“ نامی کتاب جس کے مصنف ”احسان الٰہی ظہیر“ہے اس کتاب میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ ”یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان کا ستاد مرزا غلام قادر بیگ مرزا غلام احمد قادیانی کا بھائی تھا“(بریلویت صفحہ ۷۳) اسی طرح دیوبندیوں کے بڑے بڑے معتبر اکابرین بھی اسی جھوٹ اور فریب کا سہارا لیکر اعلیٰ حضرت کے استاد محترم جناب مرزا غلام قادر بیگ رحمۃ اللہ علیہ کو مرزا غلام احمد قادیانی کا بھائی بتانے میں پیچھے نہیں ہٹے۔بہر کیف زیر مطالعہ کتاب”بریلویت“کے مصنف جس کا تعلق اہلحدیث مکتب فکر سے ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم کسی بھی عمل کیلئے صرف اور صرف صحیح حدیث کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔جبکہ یہاں اعلیٰ حضرت پر الزام لگانے کیلئے انکے پاس کوئی ضعیف دلیل بھی موجود نہیں بس پروپیگنڈا ہی پرو پیگنڈا ہے اور اسی پروپیگنڈا کے سہارے یہ اپنی قوم کو دلاسہ دیتے ہیں کہ”ہم ہی حق ہیں“ جبکہ اہل علم حضرات پر یہ بات بالکل روشن ہے کہ اہلحدیث اپنی طبیعت پر شریعت اور اپنے مخالفین پر الزام تراشی سے کام لیتے ہیں۔جب انکی طبیعت کے مطابق انکو کچھ سوجھتا ہے تو وہ ہر حالت میں صحیح ہو تا ہے اور جب عاشقان رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا اظہار کرتے ہیں تو اس پر کتنی ہی صحیح حدیث پیش کردو یہ اسے قبول نہیں کر تے۔چونکہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت علیہ الرحمہ وقت مجدد اور حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کے محب صادق تھے یہی وجہ تھی کہ دشمنان رسول کو یہ گنوارا نہ ہوا کہ یہ عاشق رسول دنیا میں عشق محبت رسول کو عام کر سکے تو ان لوگوں نے امام اہل سنت کو اپنے من گھڑت پروپیگنڈوں کے ذریعے بدنا م کرنے کی ناپاک کوشش شروع کر دی۔ظاہر سی بات ہے جہاں عشق رسول ہو گا وہاں منافقت کا وجود بھی ناممکن ہے اسلئے کہ تاریخ شاہد ہے کہ منافقین کو اللہ عزوجل سے کوئی دشمنی نہیں تھی انھیں یا تو نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم سے یا آپ کی ازواج مطہرات سے یا آپ کے اہل بیت اطہار سے ہی بغض تھا جیسا کہ آج انکی اولادیں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔

    منافقین کے اس پرو پیگنڈا کو حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں اسلئے کہ اعلیٰ حضرت کے استاد مرزا غلام قادر بیگ کسی بھی طرح غلام احمد قادیانی کے بھائی نہیں تھے۔اس کی مختصر سی تحقیق ملاحظہ فر مائیں۔

  مرزا قادیانی کا بھائی مرزا غلام قادر بیگ دنیا نگر کا معزول تھانے دار تھا جو پچپن بر س کی عمر میں 1883ء میں فوت ہوا (مجلس قادیا جلد اول صفحہ ۱۱ تا ۴۱ تلخیصاً)علامہ ظفر الدین بہاری علیہ الر حمہ فر ماتے ہیں میں نے جناب مراز صاحب ومغفور(مرزا غلام قادر بیگ) کو دیکھا گورا چٹا رنگ عمر تقریباً اسی سال داڑھی کے بال ایک ایک کر کے سفید عمامہ باندھے رہتے (حیات اعلیٰ حضرت جلد اول صفحہ ۳۳) اسی کے ساتھ یہ بات قابل غور ہے کہ مرزا قادیانی کا بھائی۰۰۳۱ھ/۳۸۸۱ء میں قادیان میں فوت ہوا اور امام اہل سنت کے استاد محترم ۴۱۳۱ھ/ ۷۹۸۱ء؁ میں بھی حیات ظاہری سے تھے۔امام اہلسنت کے ستاد مرزا غلام قادر بیگ کی حیثیت ایک عالم دین کی تھی اور غلام احمد قادیانی کا بھائی معزول تھانے دار تھا۔

    ان دلائل کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوئی کہ مولوی”احسان الٰہی ظھیر“ ایک جھوٹا اور کذاب مولوی ہے جس نے امام اہل سنت کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کھڑا کیا اور آپ علیہ الرحمہ کو صرف اسلئے بدنام کیا گیا کہ وہ سچے عاشق رسول تھے۔اور منافقین شروع سے ہی جب رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن رہے ہیں تو رسولﷺ کے عاشقوں سے کب انکو دشمنی نہ ہوتی۔

جھوٹے کذاب مولوی ہی ان منافقین کے سر کے تاج ہوتے ہیں 

مولوی احسان الٰہی ظھیر کے اس جھوٹ پر سے ہم نے پردہ اٹھا دیا اور واضح ہو گیا کہ یہ مولوی کتنا بڑا جھوٹا اور کذاب ہے 

اور یہ جھوٹا کذاب مولوی ہونے کے باوجود ان نام ونہاد اہلحدیثوں کیلئے مرتبہ شہادت تک پہنچا ہے۔جو اہل حدیث لوگ امام ابو حنیفہ کو امام نہیں مانتے اللہ نے ان لوگوں کو ایک جھوٹے شخص کو امام العصر کہنے پر مجبور کر دیا ہے دیکھئے اس جھوٹی کتاب کو جس میں ان نام ونہاد اہلحدیثوں نے ان مکار فریبی شخص کو امام العصر وشہید جیسے القابات سے نوازرہے ہیں۔

اگلی قسط میں انشاء اللہ ان پروپیگنڈا بدعتیوں کے دوسرے پروپیگنڈا کا آپریشن کیا جائے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

Hassamul Harmain Ka Pas Manzer

اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات

22 Rajjab Ke Kunde Aur Munafikeen