Bidatiyon Ke PropaGende Part-1

 بدعتیوں کے پرو پیگنڈ ے    سلسلہ نمبر ۱                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                  

📝📝📝📝📝📝📝📝📝

محترم احباب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کا ۃٗ

حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ کسی شخص کے جھوٹا اور گناہ گار ہونے کیلئے اتنا کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات(بلاتحقیق) آگے بیان کردے۔📗(صحیح مسلم) 

➖➖➖➖➖➖➖➖

     ہندوستان میں مسلمانوں کے بیچ پروپیگنڈوں کو جنم دینے کیلئے ایک جماعت کو پیداکیاگیا جو انگریزوں کے دور حکومت میں مسلمانوں کے بیچ طرح طرح کے پروپیگنڈوں کو جنم دینے لگی در اصل اس جماعت کا وجود ہی پروپیگنڈا کے دم پر قائم ہے اس لئے کہ اگر اس جماعت کے لوگ حقیقت وتحقیق کے قریب بھی گئے تو انکی اس پروپیگنڈا جماعت کا پول کھل جائے گا یہی وجہ ہے کہ ان بدعتیوں کے بڑے بڑے مولویوں نے اپنی جماعت کے لوگوں کو صرف جھوٹی حکایتوں اور بے اصل روایات سے اس قدر جوڑ رکھا ہے کہ یہ اسے ہی حقیقت سمجھ کر بیٹھے ہیں اور ان جھوٹی اور بے اصل روایتوں میں اس قدر ڈوب گئے ہیں کہ انہیں حق سے نفرت ہو گئی ہے۔ کئی دفعہ ان پروپیگنڈا بدعتی جماعت کے لوگوں سے میرا سامنا ہوا ہے اور ہمیشہ اسی کا مشاہدہ ہوا کہ ہے جب دلائل قرآن و احادیث کے انکے سامنے رکھے جاتے ہیں تو یہ فالتوں کی بک بک کرکے بھاگ کھڑے ہو تے ہیں اور کچھ تو ایسی اندھی عقیدت میں مبتلا ہوتے ہیں کہ صاف کہہ دیتے ہیں بھائی آپ کچھ بھی دلیل دو ہم ماننے والے نہیں۔ایسے کھلے جملے بول کر وہ خود یہ ظاہر کر دیتے ہیں کہ ہم اس پروپیگنڈا جماعت کے خاص فرد ہیں جن کو کسی بھی دلیل  سے واسطہ نہیں۔انکے نزدیک انکے مولویوں کا مرتبہ قرآن وحادیث سے بھی بڑھا ہوا ہوتا ہے۔(معاذ اللہ)

پہلا پروپیگنڈا:۔

 اس پروپیگنڈا بدعتی جماعت نے گلی گلی محلہ محلہ،شہر شہر گاؤں گاؤں گھوم کر یہ پروپیگنڈا عوام اہل سنت کے درمیان خوب پھیلایا ہے کہ ہم کسی کافر کو کافر نہیں کہہ سکتے اس لئے کہ نہ جانے کب وہ ایمان لے آ ئے۔

بدعتیوں کا یہ وہ پروپیگنڈا ہے جسے بہت سارے ہمارے نا سمجھ بھائیوں نے بلا تحقیق اتنا عام کیا کہ بہت سے جاہل اور کم فہم لوگ یہ سمجھ بیٹھے ہیں یہ کوئی حدیث ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جب کہ یہ بہت بڑا جھوٹ ہے جو ان فہم والوں کی طرف سے پھیلایا گیا کہ جن کے نزدیک حضور علیہ السلام کا آخر نبی ہو نا عوام کا خیال مانا گیا اور اہل فہم کے نزدیک حضور علیہ السلام کا آخری نبی ہو نا کسی طرح مدح نہیں۔(معاذ اللہ) 

آج سوچنے کا مقام ہے کہ ہم اس نبی ﷺ کا کلمہ پڑھتے ہیں کے جن کے نزدیک بلاتحقیق کسی بات کو آگے بڑھانیوالا گناہ گار اور جھوٹا ہے۔تو آپ خود کو کس جماعت میں رکھو گے اسلام کے ماننے والوں ہو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والوہو ،  تو ضرور ایسی پروپیگنڈا بدعتی جماعت کو اپنے جوتے کی نوک پر ماردو گے اور کبھی ان سے تعلق رکھنے والوں کو اپنا امام نہ بناؤ گے اور اگر آپ اس پروپیگنڈا جماعت کے ماننے والے ہو اور ہماری یہ بات آپ کو بہت زیادہ بری لگے تو جاؤ اپنے کسی جماعت کے مولوی سے ہی اس کی دلیل لے کر آؤ کہ کس حدیث میں یا قرآن کی آ یت میں یہ فر مایا گیا ہے کہ کسی کافر کو بھی کافر نہ کہا جا ئے۔

     نماز وروزہ کی دعوت کی آڑ لیکر غیر عالم جاہل مبلغین نہ جانے ایسے کتنے پروپیگنڈے عوام میں پھیلاتے ہیں جن کو شمار نہیں کیا جاسکتا اسی لئے ہم بیسویں صدی میں پیدا ہونے والی اس بدعت کو پروپیگنڈا جماعت کہتے ہیں۔

آج سے تقریباً پندرہ برس پہلے ایک بدعتی سے میرا سامنا ہوا سڑک کے کنارے کھڑا تعلیم دے رہا تھا میں نے سنا کہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ وہ کہہ رہا تھا کہ جس گھر میں روزآنہ فضائل اعمال پڑھی جاتی ہے وہاں بچے نبی بن کر پیدا ہوتے ہیں۔اس وقت تک تو میں نے جو ماحول گزارا وہ تو ایسا ہی تھا کہ بس جو مل جائے اپنا ہی ہے لیکن اس مبلغ کی اس بات نے مجھے اس قدر تعجب میں ڈال دیا کہ میں سوچ میں پڑ گیا کہ یہ بندہ چالیس دن چار مہینے پچھلے دس سالوں سے لگا رہا ہے اور اسے یہ بھی نہیں معلوم کہ اب نبوت کا دروازہ بند ہو گیا ہے۔یہ ہو تے ہیں پروپیگنڈا بدعتی لوگ اور انکے افراد جب انکے پاس بیٹھو تو ضرور ایک نہ ایک ایسی بات سننے کی ملے گی جو انکے دس بیس سال جو کہ یہ علم سیکھنے کے نام پر لگاتے ہیں اس کا جنازہ نکال دے گی۔

     بہر کیف پروپیگنڈا بدعتیوں نے بے شمار پروپیگنڈے پھیلائے جن میں میں نے ایک ذکر کیا ہے اور یہ وہ پروپیگنڈا ہے جو اکثر لو گ جانتے ہیں۔

     قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے بارہا بار کافروں کو کافر کہہ کر پکارا ہے،احادیث میں خود رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم ان کفار کو کافر کہتے ہیں۔اس کے باوجود مسلمانوں میں یہ بات ان بدعتیوں نے ایسے بے باکانہ طور پر پھیلائی کہ جیسے تمام مسلمان قرآن وحدیث سے غافل رہا ہو۔اور شاید ہماری غفلت کا ہی یہ نتیجہ رہا ہے کہ نہ جانے کتنی بار ہم نماز میں قل یا ایھا الکٰفرون پڑھتے رہے اسکے بعد بھی ان بدعتیوں کے ساتھ مل کر کہتے رہے کہ ہم تو کسی کافر کو بھی کافر نہیں کہتے۔    اگلی قسط میں انشاء اللہ ان پروپیگنڈا بدعتیوں کے دوسرے پروپیگنڈا کا آپریشن کیا جائے گا۔


Tahreek E islahe Aqaid

(Batil Firqon ka mukammal Radd)


Join Whatsapp Group


https://chat.whatsapp.com/ACXslKLUyJnAVuoXtna3TI

Comments

Popular posts from this blog

Hassamul Harmain Ka Pas Manzer

اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات

22 Rajjab Ke Kunde Aur Munafikeen