Deobandi Akabreen Ki Apne Peer O Murshid Se Bagwat-part 1

 دیوبندی اکابرین کی اپنے پیرو مرشد سے بغاوت                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                💠💠💠💠💠💠💠💠💠💠

اکابرین دیوبندیہ کے چار معتبرا کابرین جن کو بانی فتنہ دیوبندیہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا،مولوی رشید احمد گنگوہی،قاسم نانوتوی،اشرفعلی تھانوی اور خلیل احمد سہارنپوری  یہ وہ لوگ ہیں جو حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی علیہ الرحمہ کے خاص مریدین ہونے کا دعویٰ کرتے آئے ہیں۔اس لئے کہ دیوبندیوں کو کہیں نہ کہیں تو سنیوں سے تار جوڑنا ہی تھا ورنہ لوگ یہ نہ کہتے کہ دیوبندی مذہب جدید مذہب ہے لیکن سنیوں سے تار جوڑ کر ان لوگوں نے عوام اہل سنت کے بیچ یہ مغالطہ عام کیا کہ دیوبندی بھی اہل سنت ہی ہیں لیکن جب عقائد اہل سنت اور عقائد دیوبندیہ پر نظر ڈالی جاتی ہے تو عقائد دیوبندیہ کسی بھی طرح سے عقائد اہل سنت سے نہیں ثابت ہو تی ہے بلکہ تحقیق تو یہ ہے کہ عقائد اہل دیوبند عقائد اہل سنت کے منافی ہیں اسلئے کہ بہت سی ایسی باتیں ہیں جو پہلے ناجائز وحرام وبدعت نہ تھیں دیوبندیوں کے وجود میں آنے کے بعد وہ حرام و بدعت کہی جانے لگیں ۔مثلاًمعمولات اہل سنت کو ہی دیکھیں پہلے محفل میلاد وعرس اولیاء کرام چالیسواں وغیرہ بحث کا موضوع نہ تھا لیکن دیوبندیوں کے وجود کے بعد ہی عوام کے بیچ یہ ایک موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

ویسے تو ہم پچھلے چودہ برس کے بزرگان دین کو دیکھیں اور انکے معمولات پر نظر کریں تو ہمیں وہابیہ ودیابنہ کے دور وجود تک ان تمام معمولات میں کوئی بحث نظر نہیں آتی۔لیکن ہم بہت پہلے کی بات نہیں بلکہ ان اکابرین دیوبند کے پیر ومرشد حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الر حمہ سے ہی ان دیوبندیوں کے جداگانہ نظر یات بیان کرتے ہیں۔


محفل میلاد پر دیوبندی اعتراضات اور حاجی امداد اللہ صاحب کے جوابات:



دیوبندی اعتراض نمبر۱:  سنی لوگ محفل میلاد النبی ﷺ کا انعقاد کرنے کو ثواب جانتے ہیں اس لئے یہ بدعت ہے۔

جواب حاجی امداد اللہ مہاجر علیہ الرحمہ:۔اس میں تو کسی کو کلام ہی نہیں کہ نفس ذکر ولادت شریف حضرت فخر آدم سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم موجب خیرات وبرکات دنیوی واخروی ہے“۔(کلیات امدادیہ۔فیصلہ ہفت مسئلہ صفحہ ۸۷) 

وضاحت:۔اس عبارت سے صاف واضح پتہ چلتا ہے کہ ذکر ولادت شریف حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم حاجی امداد اللہ علیہ الر حمہ کے نزدیک دنیا وآخرت کیلئے برکات کا ذریعہ ہے۔اب اس پر دیوبندیوں کا یہ قول کہ یہ سنی لوگ محفل میلاد النبیﷺ کو ثواب سمجھتے ہیں اس لئے یہ بدعت ہے اب سارے دیوبندی جو یہ فتویٰ اہل سنت پر جڑتے ہیں وہ حاجی امداد اللہ صاحب پر لگائیں اسلئے کہ حاجی امداد اللہ صاحب نے بھی مسئلہ مولود شریف کے عنوان سے یہی بات لکھی اور اس کو دنیا وآخرت میں ثواب وبرکات کا ذریعہ لکھا ہے۔

دیوبندی اعتراض نمبر ۲:۔محفل میلاد النبی کو دین سمجھتے ہیں اورغیر دین کو دین سمجھنا بدعت ہے 

جواب حاجی امداد اللہ مہاجر علیہ الرحمہ:۔کلام بعض تعینات وتخصیصات وتقلیدات میں ہے جن میں بڑا امر قیام ہے،بعض علماء ان امور کو منع کرتے ہیں بقولہ علیہ السلام کل بدعۃٍ ضلالۃٌ اور اکثر علماء اجازت دیتے ہیں لاطلاق دلائل فضیلۃ الذکر اور انصاف یہ ہے کہ بدعت اس کو کہتے ہیں کہ غیر دین کو دین میں داخل کر لیا جاوے کما یظهر من التامل قولہ علیہ السلام من احدث فی امر نا ہٰذا مالیس منہ فہوردٌ الحدیث پس ان تخصیصات کو اگر کوئی شخص عبادت مقصود نہیں سمجھتا بلکہ فی نفسہ مباح جانتا ہے مگر ان کے اسباب کو عبادت جانتا ہے اور ہئیت مسبب کو مصلحت سمجھتا ہے تو بدعت نہیں۔مثلاً قیام کو لذاتہ عبادت نہیں اعتقاد کرتامگر تعظیم ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عبادت جانتا ہے۔

وضاحت: حاجی صاحب نے بدعت کے بارے میں جو کہا وہ بالکل درست کہا اور الحمدللہ اہل سنت کی کسی معتبر کتب میں انعقاد محفل میلاد پر کوئی عمل خاص نہیں ٹھہرا گیا کہ اسی طرح منایا جائے تو ہی ثواب ملے گا بلکہ ہر شخص طواپنے اپنے طریقہ سے محفل میلاد النبی ﷺ کا انعقاد کرتا ہے۔اور جس کو عبادت ٹھہرایا گیا ہے وہ ہے تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔جس کو حاجی صاحب نے واضح طور پر بیان فر ما دیا ہے۔

دیوبندی اعتراض نمبر ۳:۔12 ربیع الاول کو ہی خاص محفل میلاد النبی ﷺ منعقد کرنا یہ تعین یوم بدعت ہے۔

جواب حاجی امداد اللہ مہاجر علیہ الرحمہ:۔اور کسی مصلحت سے اس کی یہ ہئیت معین کر لی اور مثلاً تعظیم ذکر کو ہر وقت مستحسن سمجھتا ہے مگر کسی مصلحت سے خاص ذکر ولادت کا وقت مقررکر لیا مثلاً ذکر ولادت کو ہر وقت مستحسن سمجھتا ہے مگر بہ مصلحت سہولت دوام یا اور کسی مصلحت سے بارہ١٢ربیع الاول مقرر کر لی اور کلام تفصیل مصالح میں از بس طویل ہے ہر محل میں جدا پیشین کی اقتدا ہے اس کے نزدیک یہ مصلحت کافی ہے ایسی حالت میں تخصیص مذموم نہیں تخصیصات اشغال ومراقبات وتعینات رسوم ومدارس وخانقاہ جات اسی قبیل سے ہیں۔(کلیات امدادیہ۔فیصلہ ہفت مسئلہ صفحہ ۸۷)

وضاحت: یہاں پر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الر حمہ فر ماتے ہیں کہ اگر اس نیت سے دن کو خاص نہ کیا کہ اسی دن قیام میلاد منعقد کیا جائے تو ثواب ملے گا اور کسی دوسرے دن کیا جائے تو نہ ملے گا تو یہ بدعت ہے اور ا لحمد للہ ہماری نہ گیارہویں میں ایسی نیت ہو تی ہے نہ محفل میلاد میں ہاں دن کا تعین ہم اسی مصلحت کے طور پر کرتے ہیں جیسا کہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الر حمہ نے ارشاد فر مایا۔اور جس کی مثال خود آپ نے فرمائی۔مراقبات وتعینات رسوم ومدارس وخانقاہ جات وغیرہ۔

کیا دیوبندی اکابرین حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الر حمہ کو مانتے ہیں؟

جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الر حمہ محفل میلا د وقیام کے قائل ہیں اور اہل سنت وجماعت بھی محفل میلاد کی قائل ہے لیکن اہل دیوبند جن کا وجود انگریزی سامراج کی دین ہے ان لوگوں کے نزدیک محفل میلاد النبی ﷺ منانا ہر حالت میں ناجائز ہے اس کا ثبوت ہم انہی کے بہت بڑے مولوی کہ جن کو حاجی امداد اللہ علیہ الر حمہ کا خاص خلیفہ بتایا جاتا ہے انکے فتویٰ سے دیتے ہیں۔

سوال:محفل میلاد میں جس میں رویات صحیحہ پڑھی جاویں اور لاف وگزاف اور روایات موضوعہ اور کاذبہ نہ ہوں شریک ہو نا کیسا؟

جواب: ناجائز ہے بسبب اور وجوہ کے۔(فتاویٰ رشیدیہ صفحہ نمبر ۱۷۲) یہ ہیں مولوی رشید احمد گنگوہی جس نے حاجی امداد اللہ علیہ الر حمہ کی ایک نہ سنی اور سیدھا کہہ دیا کہ ہر حالت میں محفل میلاد منانا ناجائز ہے۔اب کس منہ سے دیوبندی یہ کہتے ہیں کہ مولوی رشید احمد گنگوہی حاجی امداد اللہ علیہ الر حمہ کا مرید تھا بلکہ مریدی عوام اہل سنت کو دھوکا دینے کیلئے حاصل کی تھی اصل میں یہ انگریزوں کے مرید تھے اس لئے کہ انگریزی حکومت کے آنے بعد ہی یہ فتنہ امت میں اٹھا کہ محفل میلاد منعقد کر نا بدعت ہے عرس اولیا ء کا انعقاد بدعت ہے فاتحہ خوانی بدعت ہے جبکہ ان سب کا ثبوت بہت پہلے سے ملتا ہے ہاں منع کرنے والے اسی انگریزی حکومت کے دور میں پیدا ہو ئے کہ جن کا وجود پہلے نہ تھا۔   

🖊️🖊️🖊️🖊️🖊️🖊️🖊️🖊️🖊️🖊️🖊️

تحریر سعد حنفی

 (تحریک اصلاح عقائد)

📱📱📱📱📱📱📱📱📱📱

جوائن کریں ہمارا واٹس گروپ.


https://chat.whatsapp.com/ACXslKLUyJnAVuoXtna3TI

Comments

Popular posts from this blog

Hassamul Harmain Ka Pas Manzer

اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات

22 Rajjab Ke Kunde Aur Munafikeen