Khichda Aur Sabeel Kio Najayez Hai?

                       کھچڑا اور سبیل کیوں ناجائز ہے؟


    از: سعد حنفی ؔ



      ابھی حال ہی میں منافقین کی طرف سے ایک فتویٰ جاری کیا گیا جس میں لکھا گیا ہے کہ محرم میں کھچڑا،اور سبیل،بناناناجائز ہے اوراگر کوئی دے تو قبول نہ کریں۔ اب اگر ہم اسکے ناجائز ہو نے کی دلیل ان منافقین سے پوچھ بیٹھے تو انکی نانی مر جائے گی لیکن دلیل نہیں پیش کرسکے گے اور الٹا اہل سنت کو ہی کوسنے لگے گے کہ دیکھوں یہ امت میں فساد پیدا کرتے ہیں جبکہ تقویۃ الایمان سے آج تک معمولات اہل سنت پر شرک،وحرام،کفر کے جاہلانہ فتوے لگا لگا کر خود ان لوگوں نے ہی امت میں انتشار بر پا کیا ہوا ہے اور اس پر بھی دل نہیں بھر تا تو حضور علیہ السلام کی شان اقدس میں اور اہل بیت اطہار کی ذات مقدسہ میں گستاخیاں کرنے لگتے ہیں تا کہ علمائے اہل سنت ان کا رد کر یں اور یہ منافقین اپنی منافقت دکھاتے ہو ئے وایلا مچائیں کہ دیکھوں یہ سنی لوگ ہمیشہ لڑنے کی بات کرتے ہیں۔بہر کیف جب بھی کہیں فتویٰ دیکھیں کہ کھچڑا،اور سبیل جو کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے نام پر اور شہدائے کر بلا کے نام پر کرنا ناجائز وحرام ہے تو سمجھ لیجئے کہ یہ منافقین کی جماعت ہے اور اللہ عزوجل نے محرم ومیلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جو تاریخیں ہمیں میسر کیں ہیں وہ خاص اسی لئے کہ اس میں منافقین کے چہرے بے پر دہ ہو تے ہیں اور کھلے عام منافقت کرتے ہیں بس ہمیں چاہئے کہ ہم ان منافقین کو پہچانیں۔

کھچڑا اور سبیل صرف محرم میں ہی کیوں ناجائز ہے؟

جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ سال بھر یہ منافقین کھچڑا خود کھاتے ہیں شربت وغیرہ بھی پیتے ہیں لیکن جب یہ حرام وناجائز نہیں ہو تا لیکن جیسے ہی محرم کا مہینہ آ تا ہے انکے فتویٰ شروع ہو جاتے ہیں کہ محرم میں کھچڑا،شربت بنانا اور کھانا،پینا دونوں حرام وناجائز ہے۔ایسا کیوں ہے اور ان منافقین کو صرف محرم میں ہی یہ ناجائز کیوں لگتا ہے تو آئیے ہم آپ کو اسکی حقیقت سے آگا ہ کرتے ہیں۔

    محرم کی دس تاریخ جسے یوم عاشورہ بھی کہا جاتا ہے اس مہینہ میں اسلامی تاریخ میں بہت سے واقعات رو نما ہو ئے اور ایک واقعہ کہ جسے ہر کوئی جانتا ہے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کو کوفی شیعوں نے دھوکا دیا اور آپ کو بھروسہ اور یقین دلا کر کو فہ بلا یا پھر اسکے بعد کر بلا کے مقام پر جب امام حسین پہنچے تو وہاں یزید کے فوجیوں کے ساتھ مل کر آپ کو شہید کیا اور آپکے اہل خانہ پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے۔یہ وہ واقعات ہیں جسے شاید ہی کوئی اہل ایمان فراموش کرسکتا ہے۔اس واقعہ کے رونما ہو نے کے پیچھے اصل وجہ یہی تھی کہ اسلام میں فتنہ پیدا کرنے والوں کے خلاف کھڑا ہوا جائے اور انکا رد کیا جائے شکر ہے اس وقت کوئی دیوبندی صلح کلی نہیں تھا ورنہ وہاں بھی یہی کہا جاتا کہ معاذ اللہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے امت میں فساد کیا جب دونوں جانب(یزیدی وحسینیوں کا) کلمہ ایک،خدا ایک،رسول ایک،قرآن ایک،نماز ایک،روزہ ایک تو امام حسین کو انکی مخالفت کرنے کی کیا ضرورت تھی۔امام حسین کو چاہئے تھا کہ اتحاد کرتے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہتے،تو ایسے صلح کلی جو آج بھی یہی بکواس اہل سنت وجماعت کیلئے کرتے ہیں سن لیں امام حسین رضی اللہ عنہ نے اللہ کی رسی کو تھا ما ہوا تھا۔یزید گمراہ ہوا اور فتنہ پیدا کرنے والا تھا تو اس وجہ سے اسکا رد کیا گیا نہ کہ اسکے ساتھ صلح واتحادکیا۔اور ایسے ہی معاملات آج بھی ہیں یہ گمراہ باطل فرقے(دیوبندی،وہابی،خارجی،قادیانی،رافضی وغیرہ وغیرہ) اللہ کی رسی کو چھوڑے ہو ئے ہیں اور جماعت اہل سنت واحد اللہ اور اسکے رسول کے احکامات پر عمل کرتے آئے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جب یہ باطل فرقے معمولات اہل سنت پر فتویٰ لگاتے ہیں تو اس فتویٰ کی دلیل انکے پاس کہیں بھی نہیں ملتی نہ قرآن و احادیث میں اور نہ ہی بزرگان دین سے۔بس یہ لوگوں فتنہ پیدا کرنے کیلئے اپنی جاہلانہ منطق استعمال کرتے ہیں۔اور دوسری سب بڑی بات یہ کہ،منافقین کے دلوں میں آج بھی اللہ اور اسکے رسول واہل بیت اطہار کیلئے بغض پایا جاتا ہے اور جو یہ کھچڑا،شربت،صرف محرم ہی میں ناجائز ہو جاتا ہے تو اس کے پیچھے وجہ یہی ہے کہ یہ کھچڑا،اور شربت امام عالی مقام وشہدائے کر بلا کے نام ایصال ثواب کی نیت سے بنایا جاتا ہے اور لوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جس کی بناء پر منافقین کے سینوں میں یزیدیوں کی طرح آگ لگ جاتی ہے اور جو کھچڑا،شربت سال بھر خود خوب ٹھوس کر کھاتے پیتے ہیں وہ اچانک ناجائز ہو جاتا ہے۔

کچھ وہابی دیوبندی منافقین کو جب محرم کے کھچڑا اور شربت ناجائز بتانے میں دلیل نہیں ملتی ہے تو بھولے بھالے مسلمانوں کو کہتے ہیں کہ یہ کھچڑا اور شربت غیر اللہ کے نام سے منسوب ہو تا ہے اس لئے حرام ہے۔تو اب ہم ذرا ان جاہل منافقین کی اس بات کو ہی پکڑ لیتے ہیں اور ان سے جواب طلب کرتے ہیں کہ چلو اسکی ہی دلیل دے دو کہ کہ کوئی کھانے کی چیز کو غیر اللہ کے نام سے منسوب کردینے وہ ناجائز ہو جاتی ہے۔اگر ایسا ہوتا تو آگرہ کا پیٹھا،دلی کا کباب،حیدرآباد کی بریانی،بمبے کا افلاطون سب ناجائز ہو جاتا۔چلو یہ تو ایک عام  جواب ہے اب حدیث پاک ہی میں دیکھ لیجئے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی ہیں۔انھوں نے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی یا رسول اللہ! میری ماں فوت ہو گئی ہے،اس کے واسطے کون سا صدقہ افضل ہے؟آپ نے فرمایا: پانی یہ سن کر حضرت سعدرضی اللہ عنہ نے کنواں کھدوایا اور کہا یہ سعد کی ماں کا کنواں ہے اگر کنویں کی نسبت غیر اللہ کی طرف ہونے کی بناء پر اس کا پانی جائز ہوا اور بالکل جائز ہوا تو امام حسین رضی اللہ عنہ کی نسبت سے کھچڑا اور شربت ناجائز کیسے ہو گیا۔اسلئے کہ جہاں حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اپنی ماں کیلئے ایصال ثواب کی غرض سے اس کنویں کو منسوب اپنی ماں کے نام کیا بالکل اسی طرح عقیدت مند حضرات کھچڑا اور شربت امام حسین رضی اللہ عنہ کی نسبت سے بناتے اور لوگوں میں کھلاتے پلاتے ہیں۔

پوری تحریرکا آخر مفہوم صرف اتنا ہے کہ منافقین کے پاس محرم کے کھچڑا اور شربت کو ناجائز کہنے کی کوئی ایک بھی دلیل موجود نہیں سوائے انکے بغض اہل بیت کے اس لئے کہ منافقین کسی بھی دور میں ہوں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واہل بیت ومحبین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہی ہو ئے ہیں اور اسی دشمنی میں یہ نہیں چاہتے کہ ان پاک مقدس ہستیوں کے نام ایصال ثواب کیا جائے اور انہیں یاد کیا جائے۔اسلئے کہ امام عالی مقام بھی انہیں فتنوں کے خلاف کھڑے تھے انھوں نے یہ نہ دیکھا کہ یزیدیوں کا قرآن ایک ہے،خدا ایک ہے،رسول ایک،بلکہ انھوں نے یہ دیکھا کہ یہ دین میں فتنہ پیدا کررہے ہیں اور آج اہل سنت وجماعت کے علماء بھی یہی دیکھ رہے کہ بھلے ہی ان منافقین نجدیہ کا قرآن ایک،خدا ایک،رسول ایک ہے لیکن یہ فتنہ پرور ہیں۔تو جس طرح یزیدیوں کو امام حسین رضی اللہ عنہ سے بغض تھا اسی طرح آج کے منافقین(دیوبندی،وہابیوں) کو بھی انکے محبین سے بغض ہے اور ا س کا اظہاریہ اسی طرح کے جاہلانہ فتویٰ جاری کرکے کرتے ہیں۔کہ جن کے ہاتھ ہیں نہ پیر نہ ہیں انکے فتوےٰ قرآن کے مطابق نہ حدیث کے مطابق صرف انکے جاہلا منطق اور منافقت کے مطابق ہو تے ہیں۔

تحر یک اصلاح عقائد(باطل فرقوں کا مکمل رد) 


Comments

Popular posts from this blog

Hassamul Harmain Ka Pas Manzer

اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات

22 Rajjab Ke Kunde Aur Munafikeen